Hajj Guide (Urdu)

Step-by-step guidance for your spiritual journey.

Complete Hajj Guide in Urdu

۸ذو الحجہ

میقات سے احرام باندھنا: ۸ ذو الحجہ کو نمازِ فجرمکہ میں باجماعت ادا کریں اور غسل یا وضو کر کے میقات جا کر احرام باندھ لیں۔ اس کے بعد احرام کے دو رکعت نفل ادا کریں۔سعی ارکان حج میں سے ایک رکن ہے لہذا اگر کوئی مسئلہ نہ جانتے ہوئے یا خود سعی کے بارے میں علم نہ رکھنے کی وجہ سے جان بوجھ کر سعی کو اس وقت تک ترک کردے کہ اعمال عمرہ کو عرفہ کے دن زوال آفتاب سے پہلے تک انجام دینا ممکن نہ ہو تو اس کا حج باطل ہے۔

حج کی نیت کرنا اور تلبیہ پڑھنا: احرام کے نفل سے فارغ ہو کر حج کی نیت کریں اور یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ”اے اللہ! میں حج کی نیت کرتا ہوں کرتی ہوں، اس کو میرے لیے آسان فرما اور اسے میری طرف سے قبول فرما“۔اس کے بعد تلبیہ پڑھیں اور دعا کریں ۔اب احرام کی پابندیاں شروع ہو گئیں۔

منیٰ روانگی اوروقوفِ منیٰ :طلوعِ آفتاب کے بعد منیٰ روانہ ہو جائیں۔ ۸ ذوالحجہ کی ظہر‘ عصر‘ مغرب اورعشا کی نمازیں منیٰ میں باجماعت ادا کریں

نوٹ:اگرکوئی شخص ۸ ذوالحجہ کو منیٰ نہیں جاتا اور مکہ مکرمہ میں ہی رہتا ہے اور یہی سے۹ذوالحجہ کو عرفات کے لیے روانہ ہوجاتا ہے تو اس طرح کرنے سے مناسک حج کے حوالے سے تو کوئی خرابی لازم نہیںآ تی، اس لیے کہ8ذوالحجہ کو منیٰ میں حج کا کوئی مناسک ادا نہیں ہوتا، البتہ ا س طرح کرنے سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت کی خلاف ورزی ہوگی اور یہ شخص اس کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔اس لیے افضل یہی ہے کہ سنت نبوی کی پاس داری کرتے ہوئے ۸ ذوالحجہ کو منیٰ جائیں اور اگلے دن یہیں سے عرفات کے لیے روانہ ہوں۔

 

۹ذو الحجہ

منیٰ میں نمازِ فجر کی ادائیگی اور تکبیر تشریق:9 ذو الحجہ کو نمازِ فجر منیٰ میں ادا کریں۔ ۹ ذو الحجہ کی نمازِ فجر سے ۱۳ ذو الحجہ کی نمازِعصر تک ہر نماز کے بعد تکبیر تشریق کہناواجب ہے، اس لیے حاجی اور غیر حاجی دونوں کو چاہیے کہ وہ ہر نماز کے بعد تکبیر تشریق کہے

میدانِ عرفات روانگی اور وقوفِ عرفہ: طلوعِ آفتاب کے بعد غسل (جو کہ سنت ہے)یا وضو کر کے تلبیہ کہتے ہوئے عرفات روانہ ہو جائیں۔اگرکوئی نمازِ فجر کے بعد اور طلوعِ آفتاب سے پہلے عرفات کی طرف روانہ ہوگیا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ زوال سے سورج غروب ہونے تک میدانِ عرفات میں وقوف کرنا حج کا سب سے بڑا رکن ہے۔اگر کوئی حاجی زوال سے غروبِ آفتاب تک ایک لمحہ کے لیے بھی عرفات پہنچ گیا تو اس کا حج ہوگیا۔ رسول اللہصلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((اَلْحَجُّ عَرَفَةُ)) یعنی اصل حج تو عرفہ ہی ہے۔

نوٹ:وقوفِ عرفہ کے موقع پر”جبل رحمت“کے پاس وقوف کریں، اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بھی اس پہاڑ کے پاس وقوف کیا تھا۔

دورانِ وقوفِ عرفہ تلبیہ‘دعائیں اور استغفارکرنا:یہ وقت قبولیت ِدعا کا خاص وقت ہے، اس لیے تمام وقت تلبیہ‘ خشوع و خضوع اور گریہ وزاری کے ساتھ دعا اور استغفار میں مشغول رہیں ۔اپنے ماضی کے گناہوں اور کوتاہیوں پر اللہ کے حضور معافی کے اور اپنے مستقبل کے لیے گناہوں سے پاک زندگی کے طالب ہوں۔وقوفِ عرفہ کے موقع پر نبی اکرمصلی الله علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل دعا کو بہترین دعااور بہترین کلمہ قرار دیاہے :

”لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ لَہ الْمُلْکُ وَلَہ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ “

عرفات میں نمازِ ظہر و عصر کی اکٹھی ادائیگی:عرفات کی مسجد نمرہ میں نمازِظہر وعصر ‘ ظہر کے وقت میں ایک ساتھ باجماعت ادا کریں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ امام پہلے دو خطبے دے، جس میں حج کے مناسک کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دے اور دو خطبوں کے درمیان جمعہ کے خطبوں کی طرح بیٹھے۔ خطبہ سے فارغ ہوکر موٴذن نمازِ ظہر کی اقامت کہے اور امام ظہر کی نماز پڑھائے۔پھر موٴذن نمازِ عصر کے لیے اقامت کہے اور امام عصر کی نماز پڑھائے۔اگر کسی نے ظہر کی نماز اپنے خیمہ میں اکیلے ادا کی تو وہ ظہر اور عصر کی نماز اکٹھی ادا نہیں کرے گا، بلکہ وہ ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں اور عصر کی نماز عصر کے وقت میں اداکرے گا۔

غروب آفتاب کے وقت مزدلفہ روانگی:غروب آفتاب کے بعد مغرب کی نماز پڑھے بغیر‘ تلبیہ کہتے ہوئے مزدلفہ روانہ ہوجائیں۔

وقوفِ مزدلفہ اور نماز مغرب و عشا کی اکٹھی ادائیگی:مزدلفہ پہنچ کرمغرب وعشا کی نمازیں ایک اذان اور ایک اقامت کے ساتھ عشا کے وقت میں باجماعت ادا کریں۔ پہلے مغرب کے تین فرض ادا کریں‘ پھر تکبیر تشریق اور تلبیہ پڑھیں۔اس کے بعد ساتھ ہی عشا ادا کریں اور تکبیر تشریق اور تلبیہ پڑھیں۔پھر مغرب کی دو سنتیں‘ پھر عشا کی دو سنتیں اور پھر وتر ادا کریں۔ اگر کسی نے مزدلفہ پہنچنے سے پہلے ہی مغرب کی نماز پڑھ لی تو اس کی نماز نہ ہو گی اور اس کے ذمے مزدلفہ پہنچ کر ماقبل بیان کردہ ترتیب سے دوبارہ نماز پڑھنا لازم ہو گا۔

نوٹوقوفِ عرفہ کے دوران اگر حاجی بغیر جماعت کے اپنے خیموں میں نماز پڑھیں تو ان کے لیے حکم تھا کہ وہ ظہر کو ظہر کے وقت میں اور عصر کو عصر کے وقت میں ادا کریں‘لیکن وقوفِ مزدلفہ میں مغرب اور عشا کی نمازیں اکٹھی عشا کے وقت ادا کرنی ہیں، چاہے جماعت کے ساتھ پڑھیں یا الگ الگ۔

مزدلفہ میں ذکر واذکار اور دعا ئیں کرنایہ بڑی فضیلت والی اور مبارک رات ہے ‘اس میں زیادہ سے زیادہ ذکر و تلاوت ‘ تلبیہ اور دُعا وٴں کا اہتمام کریں۔ اس رات اپنے پروردگار کو اس خشوع و خضوع سے یاد کریں کہ دل میں اللہ رب العزت کے علاوہ کسی کی یاد نہ ہو۔بالفاظِ قرآنی:

﴿فَاذْکُرُوا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ وَاذْکُرُوْہُ کَمَا ھَدٰٹکُمْ البقرة:۱۹۸

”پس اللہ کو یاد کرو مشعر حرام کے نزدیک( مشعر ِحرام ایک پہاڑ کا نام ہے جو مزدلفہ میں واقع ہے) اور اس کو ایسے یاد کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔

 

۱۰ذو الحجہ

مزدلفہ میں نمازِ فجر ادا کرنا:وقوفِ مزدلفہ کی رات دعاوٴں میں مشغول ہو کر گزارنے کے بعد فجر کی نماز اول وقت میں باجماعت ادا کریں۔ پھر سورج نکلنے تک ذکر و اذکار ‘دعا و استغفاراور تلبیہ میں مشغول رہتے ہوئے وہیں وقوف کریں۔

نوٹ:مزدلفہ میں جبل قُزح کے قریب وقوف کریں، اس لیے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بھی اسی پہاڑ کے قریب وقوف کیا تھا۔

مزدلفہ سے کنکریاں اُٹھانااس دوران مزدلفہ سے کنکریاں اُٹھائیں، جو جمرات کو مارنے کے لیے استعمال کی جا ئیں گی۔ہر حاجی چنے یا کھجور کی گٹھلی کے برابر ستر کنکریاں مزدلفہ سے اٹھا ئے۔

منیٰ روانگی اور جمرئہ عقبہ( بڑے شیطان )کی رمی:طلوعِ آفتاب کے وقت منیٰ روانہ ہو جائیں اور منیٰ پہنچ کر سب سے پہلے جمرئہ عقبہ (بڑے شیطان) کی رمی کیجیے۔ ۱۰ ذو الحجہ کو صرف بڑے شیطان کی رمی کی جاتی ہے ۔ اس دن رمی کا افضل وقت طلوعِ آفتاب سے زوال تک ہے، لیکن اس کا جائز وقت 10 ذوالحجہ کے طلوعِ آفتاب سے لے کر اگلے دن 11ذوالحجہ کے صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے تک ہے۔

رمی کا طریقہ:۱۰ ذوالحجہ کو صرف بڑے شیطان کی، جب کہ اگلے دونوں دن تینوں جمرات کی رمی کی جاتی ہے، اس لیے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ رمی کا سنت طریقہ بھی ذکر کر دیا جائے۔

رمی کا طریقہ یہ ہے کہ سات کنکریاں ہاتھ میں لے کر اس طرح کھڑے ہوں کہ منیٰ آپ کے دائیں جانب اور مکہ مکرمہ بائیں جانب ہو۔ دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے پکڑ کر ایک ایک کنکری ستون پر مارتے جائیں( کنکر کا احاطے میں گرنا کافی ہے‘ستون کو لگنا ضروری نہیں)۔ ہر کنکری مارتے وقت ”بسم اللّٰہ اللّٰہ اکبر“ کہیں اور یہ دعا پڑھیں

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ حَجًّا مَبْرُوْرًا وَذَنْبًا مَغْفُوْرًا

”اے اللہ! میرے حج کو قبول فرما اور میرے گناہوں کو بخش دے۔“

نوٹ:رمی کے دوران تلبیہ پڑھنا بند کر دیں اور جمرہٴ عقبہ (بڑے شیطان)کی رمی کے بعداُس کے پاس کھڑے ہوکر دعا نہ مانگیں۔

قربانی کرنارمی کے بعد قربانی کیجیے۔قربانی کرنا واجب ہے۔اس قربانی کے لیے تین دن ‘یعنی ۱۰‘۱۱‘۱۲ ذو الحجہ مقرر ہیں۔ ان دنوں میں جب چاہیں قربانی کر لیجیے، جب کہ پہلے دن قربانی کرنا افضل ہے۔

حلق یا قصر کرواناقربانی کرنے کے بعد مرد پورے سر کے بال منڈوائیں یاپورے سر کے بال انگلی کے پور سے کچھ زیادہ کاٹیں ‘مگر منڈوانا افضل ہے۔ خواتین پورے سر کے بال انگلی کے پور سے کچھ زیادہ کتروائیں ۔ تاہم چوتھائی سر کے بال کٹ جانے کا اطمینان ضرورکرلیں۔ حلق یا قصر کی شرعی حیثیت فرض کی ہے اور اس کے بعد سوائے ازدواجی تعلق قائم کرنے کے احرام کی باقی تمام پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں۔

نوٹماقبل ۱۰ ذوالحجہ کے جوتین مناسک:جمرئہ عقبہ (بڑے شیطان) کی رمی۔ قربانی اور حلق یا قصرذکر کیے ہیں، ان کو اسی ترتیب سے ادا کرنا واجب ہے ۔اگر کسی نے اس ترتیب کے اُلٹ کیا تو اس پر دم لازم ہو گا۔

طوافِ زیارت:حلق یا قصر کے بعد غسل کیجیےپھر سلے ہوئے کپڑے پہن کر یا احرام ہی کی چادروں میں مکہ جا کر طواف کیجیے۔ اس کا وقت حلق سے فارغ ہونے کے بعد 12ذو الحجہ کے غروب آفتاب تک ہے۔ افضل یہی ہے کہ ۱۰ ذو الحجہ ہی کو کر لیا جائے‘ ورنہ 12ذو الحجہ تک کبھی بھی کیا جاسکتا ہے۔ طوافِ زیارت کی شرعی حیثیت فرض کی ہے۔

صفا و مروہ کی سعی طوافِ زیارت اور دو رکعت نمازِ طواف سے فارغ ہو کر صفا و مروہ کی سعی کریں ۔ صفا مروہ کی سعی کرنا واجب ہے۔

نوٹاگر حاجی نے مکہ آنے کے بعد طواف قدوم(یعنی استقبالی طواف)کیا اور اس طواف میں رمل (طواف کے پہلے تین چکروں میں اکڑکر چلنا)بھی کیا اور اس کے بعد صفا ومروہ کی سعی بھی کی تو اب اس حاجی کے لیے طواف زیارت میں نہ تو رمل ہے اور نہ اس پر سعی واجب ہے۔ اور اگر حاجی نے مکہ آنے کے بعد طواف قدوم نہیں کیا تو اب وہ طواف زیارت میں رمل بھی کرے گا اور اس کے بعد سعی کرنا بھی اس پر واجب ہے۔

منیٰ واپسی۱۰ ذوالحجہ کو مندرجہ بالا تمام افعال و مناسک کی ادائیگی کے بعد منیٰ واپس آجائیں اور رات منیٰ میں ہی گزاریں۔

 

۱۱ذو الحجہ

تینوں جمرات کی رمی :۱۱ ذو الحجہ کو زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کریں، بایں طور کہ پہلے جمرئہ اولیٰ (چھوٹا شیطان) کو سات کنکریاں ماریں‘پھر اس کے پاس کچھ دیر قبلہ رخ کھڑے ہوکر دعا مانگیں۔ پھر جمرئہ وسطیٰ (درمیانہ شیطان) کو سات کنکریاں ماریں اور دعا مانگیں۔پھر جمرہٴ عقبہ (بڑا شیطان) کو سات کنکریاں ماریں، لیکن اس کے پاس نہ کھڑے ہو اور نہ دعا مانگیں۔ اس دن رمی کا سنت وقت زوال سے غروب آفتاب سے پہلے تک ہے، جب کہ اس کا جائز وقت زوال سے صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے تک ہے ۔ رمی سے فارغ ہوکرمنیٰ واپس آجائیں۔

۱۲ذو الحجہ

تینوں جمرات کی رمی :اس دن بھی زوال کے بعد غروب آفتاب سے پہلے تینوں جمرات کی رمی کریں، جس طرح گزشتہ روز11 ذو الحجہ کو تینوں جمرات کی رمی کی تھی۔ ذوالحجہ کومنیٰ رکنے اور مکہ جانے کا اختیار ۱۳ رکنا یا جانا:۱۲ ذوالحجہ کوجمرات کی رمی سے فارغ ہونے کے بعد حاجی کو اختیار ہے کہ مکہ چلا جائے۔اور اگر وہ مکہ نہیں جاتا اور واپس منیٰ چلا جاتا ہے تو اب اس کے ذمے ۱۳ ذوالحجہ کو بھی زوال کے بعد تینوں جمرا ت کی رمی کرنا لازم ہے(اگر طلوع آفتاب کے بعد زوال سے پہلے رمی کرلے تو بھی جائز ہے)۔ افضل یہی ہے کہ حاجی ۱۳ ذوالحجہ کو بھی منیٰ میں ٹھہرے اور تینوں جمرات کی رمی کر کے پھر مکہ واپس جائے۔اس لیے کہ احادیث میں مذکور ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم حجة الوداع کے موقع پر ۱۲ ذوالحجہ کو جمرات کی رمی کے بعد منیٰ واپس گئے اور پھر ۱۳ ذوالحجہ کو زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کی اور پھر مکہ روانہ ہوئے۔ مکہ واپسی پر وادیٴ محصب میں جانا ۱۲یا۱۳ ذوالحجہ کو جب حاجی مکہ کی طرف واپسی کا کوچ کرے تو اس کو چاہیے کہ منیٰ اور مکہ کے درمیان وادیٴ محصب میں کچھ دیر قیام کرے، اس لیے کہ نبی اکرمصلی الله علیہ وسلم نے اس جگہ پر کچھ دیر قیام کیا تھا۔یہاں کچھ دیر قیام کرنا سنت ہے۔

۱۳ذو الحجہ

مندرجہ بالا افعال و مناسک اداکرنے کے بعد آپ کا حج پایہ تکمیل تک پہنچ گیا۔ البتہ ایک طواف رہ گیا جس کا وقت مکہ مکرمہ سے رخصت ہونے کا ہے۔اس کو طوافِ وداع کہا جاتا ہے۔ اس طواف کی شرعی حیثیت واجب کی ہے اور اس کا طریقہ عام نفل طواف کی طرح ہے، یعنی نہ اس میں رمل ہوگا اور نہ ہی اس کے بعد صفا اور مروہ کی سعی ہوگی، البتہ طواف کے دو نفل ضروری ہیں۔

Need Assistance?

Our team at Noble Voyages is here to guide you through every step of your Hajj journey. Contact us for personalized support and detailed information.

Customize your Journey

Personalize Your Umrah Experience with the Best Agency in the Europe

Book Now

Fill out the form below, and we will be in touch shortly.

Contact Information
Passenger Details
Preferred Date and Time Selection

Customize your Journey

Personalize Your Umrah Experience with the Best Agency in the UK